منی لانڈرنگ کیس؛ شہبازشریف، حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 مئی تک توسیع
ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں شہبازشریف اورحمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 مئی تک توسیع کردی گئی۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 28 مئی تک ملتوی کر دی۔
ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں وفقے کے بعد ملزمان کی ضمانت کی توثیق کے لیے شہبازشریف کے وکیل امجد پرویزنے دوبارہ دلائل دیے۔
عدالتی نوٹس پرعبوری ضمانت کی درخواستوں پر شہباز شریف، حمزہ شہباز، اورنگزیب بٹ نے حاضری مکمل ہونے کے بعد انھیں جانے کی اجازت مل گئی۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ استغاثہ کا کیس بے نامی اکاوئنٹس پر محیط کرتا ہے۔ الزام یہ ہے کہ ان اکاوئنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی۔ شہباز شریف کا شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ کسی گواہ کا ایک بیان بھی یہ نہیں کہتا کہ شہباز شریف کبھی کسی شوگر مل کی مینجمنٹ کا حصہ رہے ہوں۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ بنک اکاؤنٹس جو کھولے گیے ان کے کھلوانے میں کبھی شہباز شریف حصہ نہیں رہے۔ 2008ء سے 2018ء تک مبینہ جرم ہونے کا الزام لگایا گیا۔ وقوعہ کی ایف آئی آر بلاجوازتاخیرسے درج کی گئی۔ چالان جب سامنے آئے گا تو استغاثہ خود ہی کئی چیزیں ختم کردے گا۔
وکیل شہبازشریف نے دلائل دیے کہ 4 ارب روپے کی رقم کی وضاحت جو چینی کے کاروبار سے ثابت ہے مگرمشتاق چینی کا بیان صفحہ مثل کا حصہ نہیں بنایا گیا۔4 ارب روپے جن کا تعلق ایف آئی آر میں درج متن سے ہے اس کے لیجرکو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیاْ۔ مقدمہ میں واضح طورپر4 ارب روپے کا تعلق چینی کے کاروبارسے ہے۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے دلائل دیے کہ جن رقوم کا ذکرایف آئی آر میں ہے اس کے اکائونٹس کی ترسیلات کی تفصیلات اکٹھی ہی نہیں کی گئیں۔ ہنڈی حوالہ نیٹ ورک کے کسی فرد کا بیان بھی صفحہ مثل پرموجود نہیں۔ 27 بنکرز کے 161 کے بیانات اور 7 بنکرز کے 164 کے بیانات قلمبند کروا کرعدالت سے چھپا کیا گیا۔
وکیل وزیراعظم نے کہا کہ عدالتی مداخلت پربنکرز کے بیانات کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ بنکرز کے بیانات کو اس لیے چھپایا گیا کیونکہ وہ بیانات ایف آئی اے کے کیس کو تقویت نہیں دیتے تھے۔ بنکرز کو مقدمہ میں شامل کرنے کیلئے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 201 کا ایزاد کردیا گیا۔
امجد پرویزایڈووکیٹ نے مقدمہ میں ماضی میں ہونے والی تمام کارروائی تحریری طور پر عدالت میں پیش کرتے ہوئے دلائل دیے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پبلک سرونٹس نہیں بلکہ پبلک آفس ہولڈر تھے۔ چالان میں سائیلان کو پبلک سرونٹس قراردیا گیا ہے۔
وکیل وزیراعظم نے دلائل دیے کہ کہا جاتا رہا بوریوں میں پیسے لیکرجائے جاتے تھے منی لانڈرنگ ہوئی۔ کہاں ہیں ثبوت کہ منی لانڈرنگ ہوئی۔ صرف جھوٹے الزامات لگائے گئے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مذید دلائل میں کہا کہ سابق مشیراحتساب نے بھی الزامات لگائے لیکن ثبوت کچھ نہیں۔
جج اسپیشل کورٹ سنٹرل نے کہا کہ جو پیسہ آیا گیا اس کا سورس بھی تو بتانا ہے۔
وکیل شہبازشریف نے جواب دیا کہ شہبازشریف کے اکاؤنٹس میں ایک روپیہ بھی نہیں آیا۔ چپڑاسی والا ہو یا کوئی صفائی والا اگراس کے اکاؤنٹ میں آنے والے پیسے ناجائز نہیں تو یہ جرم نہیں ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ آپ کی ساری بات سنی ہے، آپ وقفہ کرلیں، ورنہ پھرسارا سنا سنایا ضائع ہو جائے گا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ میں نے بھی وقت لینا ہے۔ آپ پھر 45 منٹ کی بریک لے لیں۔ میں تو بہت کم وقت لوں گا جس پر جج اعجازاعوان نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر کیس کو سنتے ہیں، آپ سوموار کو آجائیں۔
Home
اہم خبریں
پاکستان
تازہ ترین
منی لانڈرنگ کیس؛ شہبازشریف، حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 مئی تک توسیع
منی لانڈرنگ کیس؛ شہبازشریف، حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 مئی تک توسیع
Tags
اہم خبریں#
پاکستان#
تازہ ترین#
Share This

About DMT NEWS HD
تازہ ترین
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
DMT NEWS HD پاکستان نمبر #01 میڈیا گروپ ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں