DMT NEWS HD

DMT NEWS HD پاکستان کانمبر #01 میڈیا گروپ ہے

تازہ ترین

کراچی میں توہین مذہب کے الزام میں ’سام سنگ کے مقامی دفتر کا مینیجر‘ گرفتار، 10 مظاہرین بھی حراست میں

کراچی میں توہین مذہب کے الزام میں ’سام سنگ کے مقامی دفتر کا مینیجر‘ گرفتار، 10 مظاہرین بھی حراست میں
پاکستان کے شہر کراچی کی ایک موبائل مارکیٹ میں مشتعل ہجوم کی توڑ پھوڑ کے بعد پولیس نے توہین مذہب کے الزام میں سام سنگ کے مقامی دفتر کے مینیجر اور 10 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایس ایس پی ساؤتھ کراچی پولیس اسد رضا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ سام سنگ کے مینیجر کو مقدس شخصیات کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے جبکہ پُرتشدد واقعات پر 10 مظاہرین حراست میں لیے گئے ہیں۔ دوسری طرف تین وائی فائی راؤٹرز ضبط کرتے ہوئے مزید تحقیقات کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ تھانہ پریڈی کی ابتدائی اطلاعی رپورٹ میں درج شکایت کے مطابق صدر میں واقع سٹار سٹی مال میں سام سنگ کے دفتر میں انٹرنیٹ کے لیے لگائے گئے دو عدد وائی فائی ناموں کے ذریعے ’صحابہ کی شان میں گستاخی‘ کی گئی اور ’مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروع‘ کیے گئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی کئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاتھوں میں ڈنڈے تھامے مشتعل افراد الیکٹرانکس کی دکانوں کے باہر توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور سام سنگ کے تشہیری سائنبورڈز کو گرایا جا رہا ہے۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاقی تحقیقات ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی مدد سے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ وائی فائی ڈیوائس لگانے کا ذمہ دار کون تھا۔ ’جس کمپنی کی وائی فائی ڈیوائس سے مسئلہ پیدا ہوا اس کے تینوں راؤٹرز کو ایف آئی اے سائبر کرائم بھجوادیا گیا ہے۔‘ ادھر سام سنگ پاکستان نے کہا ہے کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں اور ’کمپنی نے فوراً اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہے۔‘ 'وائی فائی کے نام کا سکرین شاٹ مارکیٹ میں واٹس ایپ سے پھیلا‘ عینی شاہدین میں سے ایک عمر وقار کا کہنا ہے کہ صدر کی موبائل مارکیٹ میں جمعے کی صبح حالات اس وقت کشیدہ ہونا شروع ہوئے جب ایسی اطلاعات پھیلیں کہ موبائل کمپنی کے عملے میں کسی نے پیغمبر اسلام اور ان کے ساتھیوں کی مبینہ توہین کی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس کے ردعمل میں سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے اور اور انھوں نے سام سنگ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور املاک کو نقصان پہنچایا جبکہ سام سنگ کے عملے میں سے کچھ افراد کو مار پیٹ کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ ان کے مطابق پولیس اور رینجرز کے موقع پر پہنچنے کے بعد بھی جگہ جگہ سام سنگ کی برانڈنگ اور لوگو پر ڈنڈے برسائے گئے اور اسے اتار کر نیچے سڑک پر پھینکا گیا۔ عمر وقار نے بتایا کہ اس کے بعد پولیس اہلکاروں نے لاؤڈ سپیکر میں مظاہرین سے منشتر ہونے کی درخواست کی اور کہا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں لاٹھی چارج کیا جائے گا۔ اس دوران مارکیٹ کی تمام دکانیں بند کر دی گئی تھیں اور مظاہرین نے اطراف کی سڑکوں کو بلاک کر رکھا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں