ملک کی آزادی کے لیے میں گرفتار ہونے کے لیے تیار ہوں ،عمران خان
عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کی آزادی کے لیے میں گرفتار ہونے کے لیے تیار ہوں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ہری پور میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انگریز سے تو آزادی مل گئی، ہم نے ہندو کی بھی غلامی نہیں کی، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو حقیقی طرح آزاد کیا جائے۔
‘پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہونے چاہیے’
عمران خان نے کہا کہ اب پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہونے چاہیے، اب پاکستان کے فیصلے پاکستانیوں کے مفاد پر ہوں، ہمیں آگے سے کوئی کسی اور کی جنگ میں شرکت نہ کرائے، یہ میں کبھی اس ملک میں نہیں ہونے دوں گا۔
‘میں کبھی امریکہ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا’
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے سربراہ کو دھمکی ملی کہ اگر پاکستان نے جنگ میں امریکہ کا ساتھ نہ دیا تو ہمیں تباہ کر دیا جائے گا، کاش میں ہوتا اس وقت ملک کا سربراہ، کبھی میں امریکہ کے آگے اس طرح گھٹنے نہ ٹیکتا۔
‘میں اپنی قوم کے حقوق کے ساتھ کھڑا ہوں’
ان کا کہنا تھا کہ جب میں امریکہ کا ساتھ دینے سے ملک کے سربراہان کو منا کر رہا تھا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے تو سب مجھے مختلف ناموں سے پکار رہے تھے کہ میں طالبان خان ہوں یا میں دہشتگردی کے ساتھ ہوں، میں کوئی دہشنگردی کے ساتھ نہیں ہوں، میں تو بس اپنی قوم کے حقوق کے ساتھ کھڑا ہوں۔
‘میں اپنی عوام کو شعور دینے آیا ہوں’
انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی ہمیشہ دنیا میں اپنے لوگوں کے مفادات کے لیے ہوتی ہے، اور میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ کو شعور دوں، ہم اور ہندوستان ایک ساتھ آزاد ہوئے تھے، کبھی بھی ہندوستان کی حکومت کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرتی کہ وہ اپنے ہی لوگوں کو کسی اور ملک کے لیے قربان کرے۔
‘میں روس سے چیزوں کو سستا کروا کر لا رہا تھا’
عمران خان نے کہا کہ جب میں روس گیا تو میری پوری کوشش تھی کہ میں سستا تیل وہاں سے لے کر آئوں، پیٹرول اور ڈیزل کو سستا کروں۔
‘فضل الرحمن نے اپنے ضمیر کا سودا کیا’
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ڈیزل یعنی فضل الرحمن نے اپنے ضمیر کا سودا کیا، دوسرا آصف زرداری جو کہ 30 سال سے اس ملک کی بیماری ہے اور تیسرا چیری بلوسم یعنی شہباز شریف۔
‘ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہیں’
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہیں، ہم نے ان چوروں سے پاکستان کو آزاد کرنا ہے اور اپنے ملک کو کسی ملک کی خارجہ پالیسی کے لیے قربان نہیں کرنا، کیا آپ تیار ہیں ان چوروں سے لڑنے کے لیے؟
‘میں جیل دیکھنے کے لیے تیار ہوں’
انہوں نے کہا کہ کل فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کو پکڑنا ہے، میں تیار ہو گیا کہ چلو جیل بھی دیکھ لیں گے، دہشتگرد تو بنا ہی دیا ہے انہوں نے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا ایک پی ٹی آئی کا ایک ایسا انسان جو امریکہ میں اسسٹنٹ پروفیسر تھا، اچھے خاصے پیسے بنا رہا تھا لیکن اس نے ملک کی خدمت کے لیے وہ سب چھوڑا اور پی ٹی آئی کو چنا اپنے ملک کی خدمت کرنے کے لیے، لیکن میں نے اس پر کچھ بولا تو مجھ پر دہشتگردی کا الزام لگا دیا۔
‘پی ٹی آئی کارکنان اور سپورٹرز میں بہت جوش ہے’
ان کا کہنا تھا کہ سب دشمن پاکستانی قوم کو دیکھ کر ڈر گئے ہیں، سارے دشمن تحریک انصاف کے کارکنان کو ممی ڈیڈی سمجھتے ہیں لیکن انہیں کیا پتا کہ کس قدر جوش ہے ان کارکنان میں۔
‘اب حقیقی آزادی کو کوئی نہیں روک سکتا’
انہوں نے کہا کہ اب دشمنوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی طرح بھی عمران خان کو ٹیکنیکل نوک آؤٹ کیا جائے، تو سب پاکستانیوں میرا آج چیلنج ہے ان سب کو کہ جو کرنا ہے کرو، اب حقیقی آزادی کو کوئی نہیں روک سکتا۔
‘مجھے نکالنے کا مہنگائی صرف بہانا تھا’
عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں ہٹایا گیا تو یہ وجہ بتائی گئی کہ مہنگائی بہت ہو گئی ہے، تو ہمارے دور میں تو سی پی آئی 16 فیصد تھی اور آج وہ پہنچ گیا ہے 45 فیصد، آج آپ سب گواہ ہیں کہ جب ہمارے دور میں پیٹرول اگر 4 روپے بڑھ جاتا تھا تو مہنگائی مارچ نکلنا شروع ہو جاتا تھا، مہنگائی صرف بہانا تھا مجھے نکالنے کا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری معیشت زمین پر ہے، ایکسپورٹ گر رہی ہے، کسان پیداوار نہیں کر پا رہے۔
شہباز شریف ملکوں کا دورہ کرنے کے بجائے پاکستانیوں کی مدد کریں’
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی پوری قوم کو یاد دلانا ہے کہ ہمارے پاکستانی بہت پشکلوں میں ہیں، میں اپنی پنجاب گورنمنٹ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ سیلابی علاقوں کا خیال کریں اور سندھ حکومت آپ بھی زرا خیال کر لیں، اور شہباز شریف آپ بھی مختلف ملکوں کا دورہ کرنے کے بجائے پاکستانیوں کی مدد کریں کیونکہ قرضہ آپ کو ویسے ہی کسی نے نہیں دینا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جو بھی میری سوشل میڈیا کی ٹیم ہے، ان کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، مجھے میڈیا پر بند کر دیا، کیس مجھ پر کر دیا، لیکن میرے سوشل میڈیا کے ٹائگرز ہیں میں ان سب کو آج سلام پیش کرتا ہوں۔
‘سیاسی استحکام صاف اور شفاف الیکشن سے آئے گا’
عمران خان نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو دیکھنا چاہتے ہیں کہ سیاسی استحکام صاف اور شفاف الیکشن سے آئےگا اور جب الیکشن سے نئی حکومت آئے گی تو پھر ہمارے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔ لحاظہ آج میں اپنی ساری قوم کو کہتا ہوں کہ آپ تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ساری قوم کو تیار کر رہا ہوں، آپ سب نے تیار رہنا ہے کہ جب میں کال دوں گا تب آپ نے تیار ہونا ہے اور وہ آخری کال ہوگی۔
‘میری کال جب آئی گی تو چاروں طرف سے لوگ نکلیں گے’
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امپورٹڈ حکومت کی ضرورت نہیں، قوت کم ہے اس لیے سب پارٹی اور قوم تیار رہیں، میری کال جب آئی گی تو چاروں طرف سے اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا سے لوگ نکلیں گے،شہباز شریف کی چھوٹی سی حکومت جب لوگوں کو دیکھے گی تو کچھ نہیں کر پائے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں