میں نے کرپشن کی ہوتی تو عدالت کے سامنے نہ ہوتا، شہبازشریف
وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ خدانخواستہ میں نے کرپشن کی ہوتی تو میں اس عدالت کے سامنے نہ ہوتا۔
اسپیشل سنٹرل کورٹ لاہورمیں منی لاندرنگ کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے بیان دیا کہ کک بیکس، کرپشن، اے آر یو، نیب، این سی اے نے تحقیقات کیں۔
این سی اے نے پونے دو سال تحقیق کی، کچھ بھی نہیں ملا۔ میں ان کا رشتہ دارتو نہیں تھا۔ 2004ء میں پاکستان آیا، میرے پاس خدانخواستہ حرام کا پیسا نہیں تھا۔ مشرف دور میں پاکستان واپس آیا تو مجھے واپس بھیج دیا گیا۔
وزیراعظم نے عدالت کو بیان دیا کہ این سی اے نے پونے 2 سال تحقیقات میں ایک دھیلے کی کرپشن نہیں نکالی۔ خدانخواستہ میں نے کرپشن کی ہوتی تو میں اس عدالت کے سامنے نہ ہوتا۔
وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ شہبازشریف کیخلاف ریکارڈ پرایک بھی ثبوت موجود نہیں ہے۔ بنکرزکے بیانات بے بنیاد اورسیاسی بنیاد پردلوائے گئے۔ یہ ان کی خواہش تھی، یہ خواب تھی کہ یا اللہ! کوئی بیان آجائے۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف کو تخیل کی بنیاد پر نامزد کیا گیا۔ ہرآنے والے خواب کو یہ کیس کا حصہ بنا دیتے تھے۔ انہوں اپنی بے چینی کے سبب تخیل کی بنیاد پر نامزد کیا۔ تخیل کی تائید کیلئے سرکار ہے سارے وسائل استعمال کئے گئے لیکن کوئی ثبوت نہیں۔
وکیل وزیراعظم نے کہا کہ شہبازشریف مجھے ہمیشہ منع کرتے ہیں مگر شہباز شریف نے بطوروزیراعلی 10 سال اپنی تنخواہ نہیں لی۔
شہباز شریف نے بیان میں کہا کہ 10 سال کے دوران سرکاری دوروں پر پیٹرول اپنا استعمال کیا۔ گاڑی سرکاری ہوتی تھی پیٹرول ذاتی، جس سے کروڑوں روپے بنتے ہیں۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ الزامات کا جائزہ لیا جائے تو یہ زیرہ کے مترادف ہوگا۔ 4 سالوں میں تمام سرکاری وسائل کرنے کے باوجود کرپشن کی ایک پائی بھی نہیں تلاش کرسکے۔ جس جس شخص نے اکائونٹ میں رقم بھیجی تھی اس کو شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا۔
وکیل وزیراعظم نے دلائل دیے کہ چالان 16 ماہ تک زیر التوا رکھا گیا، واحد کیس ہے جس اتنی تاخیرسے دائرہوا۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 173 کے تحت مقدمہ کا چالان 14 روز میں جمع کروانا لازم ہوتا ہے۔ یہ چالان ایف آئی اے نے خود پیش نہیں کیا بلکہ عدالت نے طلب کیا۔ لوگوں کے بازور مروڑے گئے، گھنٹوں بٹھایا جاتا رہا۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ ایک سال بعد اسی تفتیشی افسر نے انہی افراد کو ملزم بنایا جن کو پہلے اپنا گواہ قرار دیا تھا۔ الزام لگایا جاتا ہے کہ ان اکاونٹس میں جو آیا وہ سارا پیسہ رشوت کا تھا۔ کیس میں الف لیلہ کی کہانیاں ہیں۔ سلمان شہباز کے کک بیکس وصول کرنے کے الزام پر کوئی ثبوت موجود نہیں۔
وکیل شہباز شریف نے دلائل دیے کہ 14 اکاؤنٹس میں ترسیلات بنکوں کے ذریعے ہوئی ان کا کیش سے کوئی تعلق نہیں۔ کیش کیلئے پولیس کی گاڑی میں لے جانے کا الزام بے بنیاد ہے، کسی پولیس والے کا بیان ریکارڈ پر نہیں۔
میں نے کرپشن کی ہوتی تو عدالت کے سامنے نہ ہوتا، شہبازشریف
Tags
تازہ ترین#
وزیراعظم#
Share This

About DMT NEWS HD
وزیراعظم
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
DMT NEWS HD پاکستان نمبر #01 میڈیا گروپ ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں